لکھ یار

Are We Independent

کیا ہم آزاد ہیں ؟

تحریر: عظمیٰ فانی

ہم عام طور پر ایک جملہ بولتے ہیں کہ جی ہم آزاد ہیں اور آزاد ہی پیدا ہوئے ہیں ہم کچھہ بھی کریں کوئی مداخلت نہ کرے کیونکہ ہم آزاد ہیں ۔freedom
اس ذہن نے ہمارا بیڑہ غرق کر دیا ہے اور ہم اتنے آزاد ہو گئے ہیں کہ پروں کے بنا پرواز جاری ہے ۔ سب سے پہلی بات نہ ہم خود پیدا ہوئے ہیں اور نہ ہم میں سے کوئی خوشی سے مرنا چاہتا ہے
۔ کیا ہم اپنا ماضی لا سکتے ہیں۔؟ کیا ہمیں اپنے مستقبل کا علم ہے ؟ کیا ہم اپنی موت کو روک سکتے ہیں۔ ؟ کیا ہم اپنے حلق سے نوالا خود اتارنے پر قادر ہیں ۔؟
نہیں نا ؟؟؟؟

تو پھر آزادی کہاں ہے ؟

ارے اس دنيا میں تو آنا ہی قید ہے اور ایک قیدی اپنی مرضی سے کبھي کچھہ نہیں کر سکتا ہے  ہم سب اللہ کے غلام ہیں اور ہم سب اسکی قدرت میں قید ہیں ۰ہم سب اسی ذات کے محتاج ہیں ہر لحاظ میں سو ہم تو اپنی ہی سانس میں لینے میں ہی مجبور ہیں ۔ ہم بشر  بے شک اشرف المخلوقات ہیں مگر بنے تو مٹی سے ہی ہیں نا اور مٹی  کو کبھی آپ لوگو نے غور سے دیکھا ہے وہ کس لئے ہوتی ہے  ؟

مٹی ایک بے بس چیز ہے اسے جہاں موڑیں مڑ جائے گی مٹی سے کھلونے بنائے جاتے ہیں بچپن میں ہم سب مٹی کے برتن بنا کر کھیلتے تھے  اونٹ  گھوڑے بنا بنا کر خوش ہوتے تھے پھر ان کو سکھانے کیلئے دھوپ میں رکھ دیا کرتے تھے اور جب دل چاہتا توڑ کر پھر کوئی اور کھلونہ بنانے میں لگ جایا کرتے تھے ۔
غرض کہ مٹی کا کوئی معیار ہی نہیں  ‘ نا اسکی اپنی کوئی مرضی نہیں ہوتی کہ وہ انکار کرے کہ  بس میں نے اب نہیں مڑنا میری مرضی ہے ۔ اسی سے مطلب سمجھ جائیں کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو مٹی سے تخلیق کیا ہے تاکہ ہم یہ  نہ کہیں کہ آیا ہم آزاد ہیں
مٹی اور آزاد ہو ایسا نہیں ہو سکتا ہم کچھہ بھی نہیں ہیں ہاں  آزاد تب سمجھتے  جب  پیدا بھی اپنی مرضی سے   ہوں اور مرنا  ممکن نہ ہوتا ہے   ۔  بس  آخر میں اتنا ہی کہوں گی کہ

“ہم چاھ بھی نہیں سکتے اگر اللہ نہ چاہے ”

Related Articles

One Comment

  1. مٹی ایک بے بس چیز ہے اسے جہاں موڑیں مڑ جائے گی مٹی سے کھلونے بنائے جاتے ہیں بچپن میں ہم سب مٹی کے برتن بنا کر کھیلتے تھے اونٹ گھوڑے بنا بنا کر خوش ہوتے تھے پھر ان کو سکھانے کیلئے دھوپ میں رکھ دیا کرتے تھے اور جب دل چاہتا توڑ کر پھر کوئی اور کھلونہ بنانے میں لگ جایا کرتے تھے ۔
    غرض کہ مٹی کا کوئی معیار ہی نہیں ‘ نا اسکی اپنی کوئی مرضی نہیں ہوتی کہ وہ انکار کرے کہ بس میں نے اب نہیں مڑنا میری مرضی ہے ۔ اسی سے مطلب سمجھ جائیں کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو مٹی سے تخلیق کیا ہے تاکہ ہم یہ نہ کہیں کہ آیا ہم آزاد ہیں..

    بہت زبردست

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button